نبی کی قبر کی تصویر ۔ ابویحییٰ
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا نبی صلی اﷲعلیہ وسلم کی قبر مبارک کی تصویر کو فریم کروا کر گھر یا دفتر کی دیوار پر آویزاں کیا جاسکتا ہے؟ برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کیجئے۔ اس تصویر کی scanned copy بھی اس سوال کے ساتھ ارسال کی گئی ہے۔ شکریہ۔ (بشیر بٹ)
جواب: آپ نے جو بات دریافت کی ہے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے ہی ایک ارشاد سے اصولی رہنمائی ملتی ہے۔
’’یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو۔ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‘‘،(مسلم ،رقم 530)
اس روایت سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ انبیا کرام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کا ایک رجحان پچھلی امتوں میں موجود تھا اور یہ مشرکانہ عمل ان امتوں پر لعنت کا موجب ہوا۔ یہ بات بھی قرائن سے ظاہر ہے کہ سابقہ امتوں نے اگر اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا تو یہ عقیدت، محبت اور تعظیم میں غلو ہی کے نتیجے میں ہوا ہوگا۔
اس پس منظر میں آپ کے سوال پر غور کرنے سے یہ بنیادی بات سامنے آتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی مسلمانوں کی عقیدت و محبت کا مرکزو محور ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ہر شے مسلمانوں کے لیے بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ آپ کی قبر مبارک کی تصویر کی بھی یقیناً یہی اہمیت ہے۔ لیکن آپ کی قبر کی تصویر گھر، دفتر اور ادارے میں آویزاں کرنا امت مسلمہ کو اسی مقام پر لے جاسکتا ہے جس کا ذکر اوپر بیان کردہ حدیث میں ملتا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں قبر پرستی عام ہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر سمجھ کر آپ سے دعا و مناجات کرنا اور آپ سے مدد مانگنا بھی عام رویہ ہے۔ اس کے بعد آپ کی قبر کی تصویر کے سامنے رکوع و سجود تک بات پہنچنے میں دیر نہیں لگے گی۔ اس لیے سد ذریعہ کے اصول پر یہی بہتر ہے کہ اس نوعیت کی تصاویر کو گھروں وغیرہ میں آویزاں کرنے سے پرہیز کیا جائے۔