میرے شوق کی بلندی میرے حوصلے کی پستی ۔ ابویحییٰ
میں ایک مسلمان ہوں۔ مسلمانوں کے گھر پیدا ہوا۔ اسلام میرا نسلی مذہب ہے اور اسی لیے جنت میرا مقدر ہے۔ مگر میرا یہ اعتماد بلاوجہ نہیں۔ میں اسلام کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو بے نقاب کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔ ہر فتنے سے مسلمانوں کو بچانے کے لیے سرگرم رہتا ہوں۔ ہاں عدل، احسان، انفاق کرنے اور فواحش، منکرات اور ظلم و زیادتی سے روکنے والی اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا مجھے ذرا مشکل لگتا ہے۔ لیکن الحمدللہ یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔
مجھے پیغمبر اسلام علیہ السلام سے والہانہ عشق ہے۔ درود وسلام کے بغیر میں اپنے آقا کا ذکر نہیں کرسکتا۔ مگر قربانی، ایثار، صبر اور درگزر پر مبنی آپ کے اخلاق عالیہ مجھے پہاڑ کی وہ چوٹی محسوس ہوتے ہیں جس پر چڑھنا بہت مشکل ہے۔ بھلا بتائیے پہاڑ پر چڑھنا بھی کوئی کرنے کا کام ہے۔ ویسے بھی جنت صراط مستقیم پر چلنے سے ملتی ہے، پہاڑ پر چڑھنے سے نہیں۔
مجھے اللہ پر کامل ایمان ہے۔ اتنا ایمان کہ میں مشرکانہ سوچ رکھنے والے ہرشخص کو جہنمی سمجھتا ہوں۔ مگر اس کی یاد اور اس کا شوق، اس کے بندوں پر رحم اور ان سے ہمدردی مجھے کرنے کا کوئی کام نہیں لگتا۔ مجھے یقین ہے کہ دین اسلام کا پیغام ساری دنیا کے لیے ہے۔ انسانیت کے پاس اسلام کے سوا سچائی کو پانے کا کوئی ذریعہ ہی نہیں۔ مگر دعوت دین کا کام مجھے ایک پتھریلا راستہ محسوس ہوتا ہے۔ خود سوچیے کہ پتھروں پر چلنا بھی کوئی معقول طریقہ ہے۔
کل مجھے ایک پرانا دوست ملا۔ اس کے خیالات بالکل میرے جیسے تھے۔ مگر وہ بہت دکھی تھا۔ میں نے غم کا سبب پوچھا تو یہ شعر سنا کر چلا گیا:
غمِ زندگی کا حسرتؔ سبب اور کیا بتاؤں
میرے شوق کی بلندی میرے حوصلے کی پستی