مضامین قرآن (08) دلائل آخرت ۔ ابو یحییٰ
دلائل آخرت
وجود باری تعالیٰ کے دلائل کے بعد ہم دلائل آخرت پر گفتگو شروع کر رہے ہیں ۔ توحید، رسالت اور آخرت تینوں اسلام کے بنیادی عقیدے ہیں اور اپنے اپنے اعتبار سے تینوں کی بڑی اہمیت ہے۔ توحید اس پہلو سے سب سے اہم ہے کہ دین کی بنیادی دعوت ایک اللہ پر ایمان ہی کی ہے ۔ رسالت اس پہلو سے سب سے زیادہ اہم ہے کہ توحید ہو یا آخرت دونوں کا صحیح تصور ہی اس وقت سامنے آئے گا جب رسالت پر ایمان لائیں گے۔ آخرت اس پہلو سے سب سے زیادہ اہم ہے کہ آخرت کا تصور نہ ہو تو توحید و رسالت سمیت دین کی تمام فکری اور عملی اساسات بس اخلاقی نوعیت کی کچھ باتیں رہ جاتی ہیں ۔ یہ آخرت کا عقیدہ ہی ہے جو ہمیں یہ بتاتا ہے کہ دین آج ایک اخلاقی معاملہ ہے لیکن موت کے بعد یہ مادی نفع و ضرر کی بنیاد بن جائے گا۔
اسلام میں تصور آخرت کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ دیگر تمام مذاہب یا تو آخرت کا کوئی تصور نہیں رکھتے یا پھرانتہائی مبہم اور غلط فہمیوں پر مبنی تصور رکھتے ہیں ۔ چنانچہ اسلام کی دعوت کا طرہ امتیاز عقیدہ آخرت کی تفصیلات اور اس کے دلائل کا بیان ہے ۔ اسی لیے ہم آخرت کے دلائل سے آغاز کر رہے ہیں ۔ ہم نے ان دلائل کو جو قرآن میں جگہ جگہ دہرائے گئے ہیں سات عنوانات کے تحت مرتب کیا ہے ۔ یہ درج ذیل ہیں ۔
۱) فطرت کی دلیل
انسانی فطرت میں خیر و شر کا شعور، ضمیر انسانی کی سزا وجزا کا نظام شاہد ہے کہ انسان سزا وجزا کے تصور سے اچھی طرح واقف ہے اور سمجھتا ہے کہ ایک دن حتمی سزا جزا کا یوم قیامت آ کر رہے گا۔
۲) ربوبیت کی دلیل
ایک ایسی کائنات جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے زندگی کے لیے قطعاً ناموزوں ہے اس میں سرکش کائناتی طاقتوں کو لگام ڈال کر انسانوں کی زندگی اور ربوبیت کا بھرپور انتظام کیا گیا ہے کیسے ممکن ہے کہ یہ معجزانہ اہتمام دیکھ کر بھی بندگی سے انکار کرنے والوں کو ان کے کیے کی سزا نہ دی جائے اور بن دیکھے بندگی کرنے والوں کو ان کے اجر سے محروم رکھا جائے ۔
۳) مقصدیت کی دلیل
تصور آخرت کو ہٹا دیا جائے تو پھر اس دنیا کو بسانے کا کوئی مقصد باقی نہیں رہتا۔ خاص اس حقیقت کے مشاہدے کے بعد کہ انتہائی بامعنی اور منظم کائنات میں انسانی زندگی ہر جگہ ظلم و نا انصافی اور عدم تکمیل سے عبارت ہے۔ اگر یہ دنیا اور اس کی موت ہی انسانی زندگی کا خاتمہ ہے تو اس سے زیادہ بے مقصد اور بے معنی بات کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ اس بات سے پاک ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دنیا دارالامتحان ہے اور آخرت دار الجزا۔ یہی اس دنیا کا مقصد ہے جو آخرت سے مل کر پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے ۔
۴) جوڑے کی دلیل
دنیا و آخرت کے جوڑے کے وجود کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس دنیا میں ہر بامعنی چیز جوڑوں میں بنائی گئی ہے ۔ مرد عورت، دن رات، زمین آسمان سب جوڑ ے ہیں جو خالق کا طریقہ تخلیق بتاتے ہیں ۔ یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ دنیا کا جوڑ ا آخرت ہے ۔
۵) ترتیب و تدریج
کائنات کا ہر واقعہ ایک فطری ترتیب اور تدریج سے ظہور پذیر ہوتا ہے۔ صبح کے بعد شام اور شب کے بعد سحر ایک ترتیب سے اور بتدریج طلوع ہوتی ہے ۔ایسی ہی دنیا کی شب تاریک ایک روز صبح قیامت کی روشنی ضرور دیکھے گی۔
۶) قدرت کی دلیل
اس دلیل کے کئی پہلو ہیں جن کی تفصیل وقت پر آئے گی۔ خلاصہ یہ ہے کہ انفس و آفاق میں پھیلی تمام نشانیاں یہ گواہی دیتی ہیں کہ جس خالق نے ان کو پیدا کیا ہے وہ اس کی پوری قدرت رکھتا ہے کہ انسانوں کو مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کر کے ایک نئی دنیا آباد کرے ۔
۷) رسولوں کی امت کی سزا جزا
رسولوں کی امتوں کو تاریخ کے ہر دور میں ان کے انکار پر سزا دی گئی اور ماننے والے کو جزا دی گئی۔ یہ سزا و جزا اپنی ذات میں آخرت کی سزا جزا کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔
[جاری ہے ]