کیا جنت موجود ہے یا بنائی جائے گی ۔ ابویحییٰ
[ایک بہن نے یہ سوال کیا کہ جنت تو پہلے ہی سے موجود ہے جبکہ میں نے اپنے ناول میں یہ بیان کیا ہے کہ اسے قیامت کے بعد بنایا جائے گا۔ انہوں نے بطور دلیل یہ بات بھی فرمائی کہ معراج میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل جنت اور اہل جہنم کا مشاہدہ فرمایا تھا۔ اس کا جو جواب مصنف نے دیا وہ درج ذیل ہے۔]
یہ بات کہ جنت پہلے سے موجود ہے یا قیامت کے دن بنائی جائیگی ہمارے اہل علم کے درمیان ایک اختلافی مسئلہ ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ یہ موجود ہے اور کچھ کا خیال ہے کہ یہ قیامت کے دن بنائی جائے گی۔ قرآن و حدیث کے بیانات کی روشنی میں میرا اطمینان دوسرے نقطہ نظر پر ہے کہ یہ قیامت کے بعد بنائی جائے گی اور جنت و جہنم میں لوگوں کا داخلہ اس کے بعد ہی ہوگا۔ اس کی سب سے بڑی دلیل خود قرآن کریم میں سورہ زمر کے آخر میں بیان ہوئی ہے کہ حساب کتاب کے بعد لوگوں کو گروہ در گروہ جنت اور جہنم میں لے جایا جائے گا اور ان دروازوں سے گزر کر اور فرشتوں سے مکالمے کے بعد جنت و جہنم کا عذاب و ثواب شروع ہوگا۔
اس کی ایک اور وضاحت سورہ انبیا اور سورہ زمر کے دو مقامات پر ملتی ہے۔ سورہ انبیا میں کہا گیا ہے:
’’اور زبور میں ہم نصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے۔ اس میں عبادت گزار بندوں کے لیے یقیناً ایک بڑی خبر ہے‘‘،(105-106:21)
یہ وہ وعدہ ہے جو قیامت کے دن جب پورا ہوگا، اس وقت عبادت گزار نیک بندے جنت میں داخل ہوتے وقت کہیں گے:
’’اللہ کا شکر ہے جس نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنا دیا۔ ہم جنت میں جہاں چاہیں قیام کریں۔‘‘ (زمر74:39)
ان دونوں آیات کو ملا کر پڑھنے سے نتیجہ صاف نکلتا ہے کہ روز قیامت یہی زمین جنت میں تبدیل کر دی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی تک جنت نہیں بنی ہے۔
اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج میں جو حقائق دکھائے گئے تھے وہ تمثیل کے روپ میں تھے یا پھر عالم برزخ کے واقعات تھے۔ اس کا یہ لازمی مطلب نہیں کہ جنت اور جہنم وجود میں آچکی ہیں اور اس وقت لوگوں کو سزا جزا ہو رہی ہے۔ کیونکہ سورہ زمر کے مذکورہ بالا مقام اور دیگر کئی مقامات پر قرآن مجید یہ صریح طور پر بیان کرتا ہے کہ لوگ جنت اور جہنم میں روز قیامت حساب کتاب کے بعد داخل ہوں گے۔