کیا آپ نے سورۃ فاتحہ پڑ ھی ہے؟ ۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد عقیل
کیا تم نے سورہ فاتحہ پڑھی ہے؟ ایک بزرگ نے اس سے پوچھا۔
ہاں ہاں! کیوں نہیں! ہر روز نماز میں پڑھتا ہوں؟ اس نے تعجب سے جواب دیا۔
اچھا ذرا پہلی آیت پڑھ کر سناؤ۔ بزر گ نے کہا۔
الحمد للہ رب العالمین
یعنی تمام تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے۔ اس نے جواب دیا۔
اچھا تم فیس بک پر تصاویر لائیک کرتے ہو، کیا تم نے کبھی خدا کی مصوری کو بھی لائیک کیا؟ تم فلمی ستاروں کی تعریف کرتے ہو، کبھی خدا کے ستاروں کی تعریف کی؟ تم کاغذ کے پھولوں سے جی بہلاتے ہو، کبھی خدا کے گلزاروں کو چاہنے کی کوشش کی؟ نہیں یہ تو میں نے کبھی نہیں کیا؟
تو پھر تم نے یہ آیت پڑھی ہی نہیں۔ اچھا آگے پڑھو۔
الرحمٰن الرحیم، مالک یوم الدین
یعنی وہ رحمان ہے اور رحیم ہے اور روز جزا کا مالک ہے۔
کیا تم نے کبھی غور کیا کہ وہ کس طرح مخلوق پر محبت اور شفقت نچھاور کرتا نظر آتا ہے؟ مخلوق کی بات سنتا ہے، ان کی غلطیوں پر تحمل سے پیش آتا ہے، ان کی خطاؤں سے درگذر کرتا ہے، نیکو کاروں کی قدر دانی کرتا ہے اور اپنی حکمت کے تحت انہیں بے تحاشا نوازتا دکھائی دیتا ہے۔
کیا تم نے محسوس کیا کہ ایک بندہ جب مشکل میں گرفتار ہوتا ہے تو وہ شفیق خدا کیسے اس کے لیے سلامتی بن جاتا ہے، اسے اپنی پناہ میں لے لیتا ہے، مشکلات میں آگے بڑھ کر اس کی مدد کرتا ہے اور گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ہدایت کا نور بن جاتا ہے۔ کیا تم نے خود کو تصور میں اس کے سامنے جوابدہ کھڑا پایا؟
نہیں حضرت! یہ تو میں نہیں کرتا۔ ۔ ۔ تو تم نے پھر اس آیت کی کیا تلاوت کی؟ اچھا آگے سناؤ۔ ۔ ۔
ایاک نعبد وایاک نستعین
ہم تیر ی ہی عبادت کرتے اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
کیا ایسا نہیں کہ تم اپنے نفس کی عبادت کرتے ہو؟ اسی کے لیے صبح اٹھتے اور رات کو سوتے ہو؟ اسی کی خواہشات کو پورا کرنے میں نمازوں سے غافل رہتے، مال سے محبت کرتے، کمزوروں کو کچلتے اور طاقتور سے ڈرتے ہو؟ اگر ایسا ہے تو تم نے خاک اس آیت کو پڑھا۔ آگے پڑھو۔
اھدنا الصراط المستقیم۔ صراط الذین انعمت علیہم
غیر المغضوب علیہم ولا الضالین
ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔ ان لوگوں کا جن پر تو نے اپنا کرم فرمایا۔ ان کے راستے پر نہیں جن پر تو نے اپنا غضب نازل کیا اور نہ ہی گمراہوں کے راستے پر۔
اچھا تو کیا کبھی تم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ تم جس راستے پر ہو وہ درست ہے یا غلط؟ جو عقائد تمہارے والدین نے سکھائے کیا انہیں سمجھنے کے لیے کوئی تگ و دو کی؟ کیا تم نے معلوم کیا کہ خدا کا پسندیدہ راستہ کون سا ہے؟ وہ کون لوگ ہیں جن پر اس کا غضب نازل ہوا اور وہ کون لوگ ہیں جو گمراہ ہیں؟۔ نہیں حضرت! میں نے تو ان میں سے کوئی عمل نہیں کیا۔ تو بس پھر تم نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی۔ بزرگ نے اسے جواب دیا اور اپنی راہ ہولیے۔ اس نے پہلے پشیمانی سے اپنا سر جھکا لیا۔ کچھ دیر بعد اس نے سر اٹھایا اور اس عزم سے اٹھا یا کہ اب اس نے سورہ فاتحہ پڑھنی ہے۔ کیا آپ نے سورہ فاتحہ پڑھی ہے؟