یہ بات ہم بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ہم سب کو ایک نہ ایک دن موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ جب موت اتنی قریب، اتنی حتمی اور یقینی ہے تو کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم اس کی مکمل تیاری کر لیں۔ خدا خوفی اور آخرت رخی سوچ کے مطابق زندگی گزارنے کے ساتھ کچھ اور معاملات بھی اس ضمن میں ہم سے توجہ کا تقاضا کرتے ہیں۔ ان میں سے چند اقدامات درج ذیل ہیں۔
۱۔ پہلی چیز یہ ہے کہ اپنے پیچھے چھوڑ کر جانے والے اثاثے اور مال و دولت کے لئے ایک وصیت نامہ تیار کرنا چاہیے۔ قرآن مجید کے مطابق ایسا کرنا ہر اس مسلمان پر لازم ہے جو اپنے پیچھے کچھ مال و دولت چھوڑ کر جا رہا ہو۔
۲۔ ہوسکتا ہے کوئی شخص کچھ ایسی مالی ذمہ داریوں اور لین دین کے معاملات میں ملوث ہو جن کا علم صرف اسی کو ہو۔ مثلاً قرض کا لین دین یا پھر کچھ اور کاروباری اور ذاتی واجبات کی ادائیگی یا وصولی وغیرہ۔ ایسی تمام مالی ذمہ داریوں کی ایک فہرست بنا کر ان کا ایک دستاویز بنا لینا چاہئے۔
۳۔ ہر شخص کو چاہئے کہ اپنے پاس موجود تمام اہم دستاویزات، کاغذات جیسے لائسنس، کوئی ایگریمنٹ، چیک بک اور پرانے بل وغیرہ یا پھر چابیوں اور ضروری پاسورڈ وغیرہ کی ایک فہرست بنا کر رکھنی چاہئے اور ورثا کو بھی اس سے متعلق آگاہ کرنا چاہئے۔
۴۔ اگر کوئی شخص چاہے تو وہ اپنے جسم کے اعضاء کے عطیے کی بھی وصیت کرسکتا ہے۔ ایسا کرنے سے موت کے بعد بھی ہماری ذات دوسروں کے لئے فائدے اور خیر کا ذریعہ بنے گی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ عمل ایک عظیم نیکی ہے۔
۵۔ ہمیں اپنے بدن کی صفائی کے معاملے میں بہت حساس ہونا چاہیے کیونکہ جلد یا بدیر ایک دن ہر شخص کی میت دوسرے لوگوں کے ہاتھوں میں ہو گی جو اس کو غسل دیں گے اور اس کی تکفین و تدفین کریں گے۔