خدا زندہ ہے ۔ ابویحییٰ
کوئی بندہ مومن اگر حقیقی معنوں میں زندہ ہو اور اپنے رب سے ایک زندہ تعلق قائم رکھتا ہو تو پروردگار عالم کی معرفت کے ایسے تجربے اس پر گزرتے ہیں کہ وہ ہر لمحہ اپنی زندگی میں اپنے مالک کی کرم فرمائی اور اس کی قربت کا زندہ تجربہ کرسکتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل میرے ایک دوست نے میرے ساتھ اپنا ایک ایسا ہی تجربہ شیئر کیا۔
ایک روز انہیں اپنا کوئی ضروری دفتری کام رات گئے تک گھر میں نمٹانا تھا تاکہ اگلی صبح اسے کسی میٹنگ میں پیش کیا جاسکے۔ اس کام کے لیے انٹرنیٹ، کمپیوٹر کے کچھ سوفٹ وئیر کے علاوہ بعض دیگر لوگوں کی مدد درکار تھی۔ کام بہت مشکل تھا اور بہت رات ہوگئی تھی، مگر انہوں نے ہمت ہارے بغیر مسئلہ حل کرنے کی کوشش شروع کر دی۔ ایک ایک کرکے وہ ہر رکاوٹ دور کرتے چلے گئے۔ مگر ایک آخری مسئلہ ایسا اٹکا کہ کئی گھنٹے کی کوشش کے بعد بھی حل نہ ہوسکا اور وہ ہمت ہار گئے۔
دو تہائی رات ہوچکی تھی۔ مگر وہ کچھ نوافل پڑھ کر سونے کے عادی تھے۔ تھکن کی وجہ سے وہ قدرے بے دلی کے ساتھ نفل پڑھنے لگے۔ جیسے ہی سجدے میں گئے تو ان کی کمر میں شدید چمک اٹھی۔ یہ بغیر ٹیک لگائے مسلسل بیٹھ کر کام کرنے کا نتیجہ تھا۔ اس لمحے انہیں احساس ہوا کہ وہ عاجز انسان ہیں جو اپنی قدرت سے کمر جھکا کر ایک سجدہ کرنے کے قابل بھی نہیں۔ یہ احساس انہیں تڑپا گیا۔ انہوں نے بہت شدت سے پروردگار سے دعا کی کہ اے قادر مطلق! میں کچھ نہیں کرسکتا، مگر تو سب کچھ کرسکتا ہے۔ میرا مسئلہ حل کر دے۔ انہوں نے نماز ختم کی۔ ذہن میں مسئلے کا حل اچانک کودا اور تھوڑی دیر میں وہ مسئلہ حل ہو گیا جو گھنٹوں سے حل نہ ہو رہا تھا۔
خدا زندہ ہے۔ ہاں اس کو محسوس کرنے کے لیے بندے میں خود زندگی ہونی چاہیے۔ جس شخص میں ایمان کی زندگی موجود ہے وہ زندگی کے ہر موڑ پر خدا کی معیت کا زندہ تجربہ کرسکتا ہے۔