Take a fresh look at your lifestyle.

خدا سے مایوسی ۔ ابویحییٰ

ہمارے ہاں آج کل حقوق العباد کا بہت زور ہے۔ یہ زور اتنا زیادہ ہے کہ حقوق العباد میں کوتاہی کرنے والوں میں بخشش اور معافی کی امید بھی ختم ہوجاتی ہے۔ ایسا ہی ایک تجربہ پچھلے دنوں پیش آیا جب ایک خاتون نے سوال کیا کہ انھوں نے اپنے والد صاحب سے بہت بے ادبی کے ساتھ معاملہ کیا تھا۔ مگر ان کے معافی مانگنے سے قبل والد کا انتقال ہوگیا تو کیا اب ان کی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ کچھ گفتگو کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ ان کے ذہن میں یہ بات بیٹھ چکی ہے کہ چونکہ حقوق العباد معاف نہیں ہوسکتے، اس لیے ان کی توبہ قبول نہیں ہوسکتی۔

میں نے ان کو سمجھانے کی کوشش کی جس سے وقتی طور پر ان کا اطمینان ہوگیا، مگر جب کبھی وہ کہیں بھی حقوق العباد کے حوالے سے کوئی بات سن لیتی ہیں تو فوراً اپنےمجرم ہونے کا خیال ان پر مسلط ہوجاتا ہے۔مگر اصل المیہ یہ ہوا کہ ان کے بیٹے پر اس ساری صورتحال کا بہت گہرا اثر ہوچکا تھا۔ وہ مسیحی حضرات کے ایک اسکول میں پڑھتا تھا۔ وہاں اسے بتایا گیا کہ حضرت عیسیٰ پر ایمان لانے سے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں جس کے بعد اس نے مسیحیت قبول کرلی اور والدہ کو بھی مسیحی بنانے کی کوششیں کرنے لگا تاکہ ان کے بھی گناہ یقینی طور پر معاف ہوجائیں۔

حقوق العباد میں کوتاہی بلاشبہ بہت بڑا گناہ ہے۔ توبہ اور تلافی نہ کی جائے تو اس کی معافی مشکل ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ جس واحد گناہ کو اللہ تعالیٰ ناقابل معافی قرار دیتے ہیں وہ شرک ہے۔ تاہم جب قرآن مجید سے آگے بڑھ کر معاملہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں افراط و تفریط وجود میں آتا ہے۔ کہیں لوگ اطمینان سے حقوق العباد کی خلاف ورزی کرتے ہیں کہ اللہ معاف کر دے گا اور کہیں لوگ اللہ سے ناامید ہوکر شرک میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

دین پیش کرنے والوں کو ہمیشہ قرآن مجید تک اپنی بات کو محدود رکھنا چاہیے۔ اس سے آگے جب بھی بڑھا جائے گا مسائل پیش آئیں گے۔