اقتدار ۔ پروفیسر عقیل
کہتے ہیں کہ تمام نشوں میں اقتدار کا نشہ سب سے زیادہ پر اثر ہوتا ہے۔ عام طور پرانسان اس نشے میں بدمست ہو کر اپنی اوقات بھول جاتا اور خود کو خدا سمجھنے لگتا ہے۔ جس حاکم کے تسلط میں وسیع و عریض علاقہ، کثیر فوج، مال و دولت کی فراوانی اور اطاعت گذار رعایا ہو اس کا اقتدار اتنا ہی مضبوط گردانا جاتا ہے۔ لیکن اقتدار مضبوط ہو یا کمزور، اس کی خامی یہ ہے کہ یہ ہمیشہ نہیں رہتا۔ ایک نہ ایک دن یہ کسی دوسرے حاکم کی یلغار سے ڈھ جاتا ہے یا پھر موت کا ہرکارہ اسے حکمران سے چھین لیتا ہے۔
انسانوں کی حاکمیت کے برعکس خدا کا اقتدار بھی ہے۔ یہ اقتدار عارضی نہیں دائمی ہے، یہ اقتدار کسی زمین کے مخصوص ٹکڑے پر نہیں بلکہ زمین، آسمان، چاند سورج، ستاروں، کہکشاؤں غرض پوری کائنات پر ہے۔ یہ اقتدار کسی دوسرے حاکم کی یلغار سے ختم نہیں ہوسکتا۔ اس کا حکم ہر شے پر جاری ہے۔ عالم اصغر میں الیکٹران اسی کے حکم سے محو گردش ہے تو عالم اکبر میں سورج زمین کے پھیرے لگانے میں مصروف ہے۔ نباتات اسی کے حکم پر پھل اور پھول پیدا کررہے ہیں تو رنگ برنگے پرندے تعمیلِ حکم میں دنیا کو رنگین کررہے ہیں۔ کہیں پہاڑ کی ایستادگی خدا کی اطاعت کا مظہر ہے تو کہیں بہتے دریا اس کے اقتدار کو اپنے اوپر نافذ کئے ہوئے بہہ رہے ہیں۔
اس لامتناہی طاقت اور اقتدار کے باوجود خدا بڑا عالی ظرف ہے۔ وہ انسانوں کی طرح اپنی طاقت کے نشے سے مغلوب نہیں ہوتا۔ وہ اس بے پناہ قوت، شان اور شوکت کے باوجود اپنی مخلوق کے ساتھ بہت رحیم، شفیق، مہربان اور نرمی برتنے والا ہے۔ چنانچہ آج ملحدین اس کا انکار کررہے ہیں لیکن وہ انہیں رزق دے رہا ہے۔ آج لوگ اس کی نافرمانی میں شراب و کباب کی محفلیں جمائے بیٹھے ہیں لیکن وہ صرف نظر کررہا ہے۔ آج وحشی اس کی مخلوق کو ناحق قتل کررہے ہیں لیکن وہ قاتلوں کو ڈھیل دے رہا ہے۔ آج لوگ اسے بھول کر دنیا میں مست ہیں لیکن وہ اپنا جود و کرم جاری رکھے ہوئے ہے کہ شاید یہ نافر مان لوگ مان جائیں اور پلٹ کر اپنے رب کی بندگی میں آجائیں۔ کوئی ہے ایسا بادشاہ جو اتنا شفیق اور مہربان ہو؟ کوئی ہے ایسا حاکم جو قہر کرنے میں اتنا دھیما ہو؟ کوئی ہے ایسا مقتدر جو اپنے نافرمانوں کو اتنا موقع دے؟
لیکن یہ خدا کے اقتدار کا ایک رخ ہے۔ اس کا دوسرا پہلو آخرت ہے۔ اس روز یہ بادشاہ حقیقی مہلت ختم کرکے اپنی شفقت و مہربانی صرف اپنے فرمانبرداروں کے لئے مخصوص کردے گا۔ دوسری جانب ناہنجاروں کو اس شفقت سے محروم کردیا جائے گا۔ چنانچہ آئیے اور آج اس مہلت سے فائدہ اٹھا لیجئے ۔