Take a fresh look at your lifestyle.

ہاتھی کی سونڈ ۔ ابویحییٰ

ہاتھی زمین کا سب سے وزنی جانور ہے جس کا وزن چار سے سات ٹن تک ہوتا ہے۔ بھاری جثے اور وزن کے علاوہ اس کی ایک دوسری خصوصیت اس کی لمبی سونڈ ہے جو کسی اور جانور میں نہیں پائی جاتی۔ یہ سونڈ سانس لینے، سونگھنے، پانی پینے کے علاوہ ایک ہاتھ کے طور پر استعمال ہوتی ہے جس سے ہاتھی کھانا اٹھا کر منہ میں رکھتا، نہانے کے لیے پانی جسم پر ڈالتا، دوسرے ہاتھیوں کو چھو کر محبت کا اظہار کرتا اور دشمنوں سے لڑتا ہے۔

سورۃ القلم (68:16) میں اللہ تعالیٰ نے ہاتھی کی سونڈ کو بطور استعارہ ان لوگوں کے لیے استعمال کیا ہے جن کا تکبر انھیں سچائی قبول کرنے سے روکتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ہم عنقریب اس کی سونڈ (ناک) پر داغ لگا دیں گے‘‘

انسانی زبانوں میں ناک بطور تکبر کے بیان کا استعارہ ہے اور جب یہ ناک ہاتھی کی سونڈ کی طرح لمبی ہوجائے تو پھر تکبر کی آخری انتہا کو بیان کرتی ہے۔ قرآن نے اس سونڈ کو داغنے کی بات کرکے کمال خوبصورتی سے یہ بتایا ہے کہ تکبر اللہ تعالیٰ کے ہاں ایسا مکروہ جرم ہے۔

حضور نبی کریم علیہ السلام نے تکبر کو اس طرح بیان کیا ہے کہ تکبر حق کے انکار کا نام ہے (مسلم، رقم 91)۔ اس پہلو سے دیکھا جائے تو ضروری نہیں کہ انسان مال، حسن، طاقت، مقام و مرتبے کی وجہ سے اس جرم کا مرتکب ہو بلکہ صرف یہ بات بھی کافی ہے کہ انسان کسی بھی سچائی کا انکار کر دے۔ انسان اکثر یہ کام اس وقت کرتا ہے جب اسے لگتا ہے کہ یہ بات مان کر اس کی ناک چھوٹی ہوجائے گی۔ ایسی ناک ہاتھی کی سونڈ کی طرح لمبی ہوتی ہے اور قیامت کے دن اس کو جہنم کی آگ سے داغا جائے گا۔ ایسے میں انسان چاہے گا کہ کاش وہ اس ناک کو بچانے کے لیے حق کا انکار نہ کرتا۔ مگر اس روز اس کا یہ پچھتاوہ اس کے کچھ کام نہ آئے گا۔
By Abu Yahya (Dr. Rehan Ahmed Yousufi)