فطرت کو دیکھ کر بے غرض ہونا سیکھیں ۔ ڈاکٹر شہزاد سلیم
بے غرضی ایک عظیم انسانی وصف ہے۔ جب بھی ہم بے غرضی سے بھرپور کسی واقعے کا مشاہدہ کرتے ہیں تو ہماری روح تڑپ اٹھتی ہے اور خدا پر ہمارا ایمان تازہ ہوجاتا ہے۔ یہ وصف ہر انسان کے اندر پایا جاتا ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ اس کو نکھارا جائے۔
اگر ہم واقعی یہ چاہتے ہیں کہ اپنے اندر بے غرضی کے جذبے کو بحال کریں اور اس کو برقرار رکھیں تو ہمیں چاہیے کہ اس کائنات میں دکھائی دینے والی پر اثر اور طاقتور فطرت پر غور کریں۔ جیسے ہی ہم فطرت پرغور کریں گے ہم پر یہ حقیقت واضح ہوجائے گی کہ اس کائنات میں موجود ہر شے اور ہر عنصر بے غرض ہوکر اپنے کام میں لگا ہوا ہے۔
سورج اپنی ذات کے لیے روشن نہیں ہوتا۔ ستارے اس لیے نہیں چمکتے کہ ان کو روشنی کی ضرورت ہے۔ پھولوں کی خوشبو ان کی اپنی ذات کو محظوظ کرنے کے لیے نہیں ہوتی۔ درخت اپنے آپ کو سایہ فراہم نہیں کرتے۔ دریاؤں کو اپنے پانی سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔
یہ سب خدا کے حکم سے اپنا اپنا کام کر رہے ہیں اور کسی سے اپنے کاموں کا بدلہ نہیں مانگتے۔ ان کے لیے سب سے اہم بات یہی ہے کہ ان کے مالک نے ان کو اس کام میں لگا رکھا ہے۔ ان کی بے غرضی ان کی بندگی کا نتیجہ ہے۔ ہم بھی جب بندے بنیں گے تو بے غرض ہوکر خلق کی خدمت کرسکیں گے۔ اس کا نتیجہ دنیا میں عزت اور وقار اور آخرت میں خدا کی رحمت کا حصول ہے۔ چنانچہ ہمیں فطرت کے ان مظاہر سے بے غرضی کو سیکھنا چاہیے اور ان پر غور و فکر کرتے رہنا چاہیے کیونکہ فطرت کے یہ تمام مظاہر ہمیں دوسروں کے لیے جینے کا سبق دیتے ہیں۔