دنیا کا آئل ٹینکر ۔ ابویحییٰ
عید سے ایک دن قبل پٹرول سے بھرا ایک ٹینکر کراچی سے بہاول پور جاتے ہوئے احمد پور شرقیہ کے قریب ٹائر پھٹ جانے کے سبب الٹ گیا۔ پٹرول کھیتوں میں بہنے لگا توقریبی بستیوں کے سیکڑوں لوگ اسے جمع کرنے کے لیے اکٹھے ہوگئے۔ عین اس وقت جب یہ لوگ پٹرول جمع کرنے میں مصروف تھے ، پٹرول میں آگ لگ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک سو پچاس سے زائد لوگ آگ کی زد میں آ کر ہلاک ہوگئے ۔
اس واقعے کو دیکھنے کے کئی زاویے ممکن ہیں ۔ لیکن ایک زاویہ ایسا ہے جسے دیکھنے کی ہم سب کو بہت ضرورت ہے ۔ یہ وہ زاویہ ہے جسے حضرات انبیا علھیم السلام ہمیشہ دکھاتے آئے ہیں۔ اس زاویے میں دنیا کی تمثیل پٹرول سے بھرے ٹینکر کی ہے۔ عام لوگ خدا کی رضا و غضب سے بے نیاز ہوکر اس پٹرول یعنی متاع دنیا کو سمیٹنے میں مشغول ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انھیں مفت خزانہ ہاتھ لگ گیا ہے۔ کوئی مال ذخیرہ کرنے میں مشغول ہے۔ کوئی شہرت و ناموری کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ کوئی طاقت وقوت کو جمع کرنے میں مصروف ہے ۔
سب بے خبر ہیں کہ دنیا کے اس آئل ٹینکر نے ہر حال میں پھٹنا ہی ہے، اس کے بعد ہر پٹرول جمع کرنے والے کو بدترین آگ کا سامنا کرنا ہو گا۔ سوائے ان کے جو ایمان لائے، عمل صالح کیا، حق کی تلقین کی اور اس پر صبر کی تاکید کی۔
ہم سب اسی وسیع تر تمثیل کا حصہ ہیں۔ لازم ہے کہ ہم دیکھیں کہ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو مال، شہرت اور طاقت کی اس دوڑ میں خدا کی حدود آشنائی میں جیتے ہیں۔ جو لوگ غافل رہتے ہیں، جلد یا بدیر آگ نے ان کو جکڑ لینا ہے۔ یہ آگ صبح وشام ان کی کھال جھلسا دے گی۔ پھر یہ کھال ان کو دوبارہ لوٹا دی جائے گی تاکہ وہ دوبارہ آگ کی غذا بن جائے۔ یہ حادثہ اسی زیاد بڑے حادثے کی ایک عملی یاد دہانی ہے۔ کاش ہم لوگ اپنے آئل ٹینکر کے پھٹنے سے قبل یہ حقیقت سمجھ لیں۔