دبئی اور پاکستان ۔ ابویحییٰ
ایک رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں تقریباً ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سیاح دبئی آئے جن سے دبئی کو تقریباً تیس ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی۔ جبکہ موجودہ برس کے ابتدائی چھ ماہ میں دبئی آنے والوں کی تعداد اکیاسی لاکھ ہوچکی ہے۔
دبئی پچیس لاکھ آبادی کا ایک چھوٹا سا صحرائی شہر ہے جس میں نہ فطرت کی رنگینیاں ہیں نہ تاریخ کے کوئی ایسے آثار جن کو دیکھنے لوگ دنیا بھر سے امنڈ آئیں۔ بس اس کے حکمرانوں کا یہ وژن تھا کہ ان کے پاس عرب کے دیگر ممالک کی طرح تیل نہیں ہے تو انھیں آمدنی کا کوئی اور ذریعہ ڈھونڈنا چاہیے۔ اس جذبے کے تحت انھوں نے دبئی کو دنیا کا جدید ترین شہر بنا دیا۔
دوسری طرف پاکستان میں سیاحت کے لیے ایسے پرکشش مقامات ہیں کہ ان کے ذریعے سے پاکستان اپنا نوے ارب ڈالر کا قرضہ صرف ایک سال میں اتار سکتا ہے۔ پاکستان میں حسن فطرت کے ایسے متنوع مظاہر بیک وقت موجود ہیں کہ جن کی نظیر دنیا میں نہیں ملتی۔ اسکردو کا ٹھنڈا سفید صحرا، دیوسائی کا میدان جو دنیا کی دوسری بڑی سطح مرتفع ،حسین پھولوں اور جھیلوں کی جنت ہے۔ کے ٹو، نانگا پربت، راکا پوشی وغیرہ جیسے بلند پہاڑ، تھر اور چولستان جیسے وسیع عریض صحرا، وادی کیلاش، وادی کاغان اور وادی سوات میں بکھرا ہوا فطری حسن، کراچی سے گوادر تک حسین ساحلی پٹی اس کی چند مثالیں ہیں۔ اس کے ساتھ ٹیکسلا، ہڑپہ، موہنجودڑو کی شکل میں قدیم ترین تاریخ اور ہندومت، بدھ مت اور سکھوں کے مقدس تاریخی آثار سمیت وہ چیزیں ہیں جو دنیا بھر کے کروڑوں سیاحوں کو ہر سال پاکستان لانے کے لیے بہت ہیں۔
پاکستان کے یہ حسین مناظر اہل پاکستان کو پکار رہے ہیں کہ آؤ اور ہمارے ذریعے سے اپنے سارے مسائل حل کرلو۔ کاش کوئی اس پکار کو سن لے تو اس ملک کا بہت بھلا ہوجائے گا۔