کمفرٹ زون ۔ ابویحییٰ
’’اللہ تعالیٰ جب کسی سے کوئی کام لینا چاہتے ہیں تو وہ اس کے لیے آسان کر دیتے ہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟‘‘
عارف کی محفل کا آغاز ہوا ہی تھا کہ ایک صاحب نے اپنا سوال سامنے رکھ دیا۔ عارف نے مسکراتے ہوئے انھیں دیکھا اور کہا:
ہاں یہ بات درست ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی سے کوئی کام لینا چاہتے ہیں تو وہ اس کے لیے آسان کر دیتے ہیں۔ لیکن یہ تو تکوینی معاملہ ہے۔ اللہ کا فیصلہ ہے۔ اس کی حکمت ہے۔ میں ایک زیادہ بڑی بات کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں جس کا تعلق مجھ سے اور آپ سے اور آخرت میں ہمارے اجر سے ہے۔ ۔ ۔ ‘‘
عارف لمحے بھر کے لیے رکے اور لوگوں کے چہرے پر پیدا ہونے والا سوالیہ نشان گہرا ہوتا ہوا دیکھتے رہے۔
’’وہ یہ کہ اللہ کے ہاں سب سے زیادہ اجر اس کام کا ہے جو آسان نہ ہو بلکہ جو مشکل ہو۔ یاد رکھیے جو کام ہم اپنے کمفرٹ زون میں رہ کر کرتے ہیں اس کا اجر ہمیشہ کم ہوتا ہے، چاہے وہ کتنا بڑا کام ہو۔ مگر جو کام ہم اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکل کرکرتے ہیں چاہے وہ کتنا چھوٹا ہو اس کا اجر بہت زیادہ ہوتا ہے۔‘‘
’’کمفرٹ زون کو کچھ اور واضح کریں۔‘‘، ایک صاحب نے دریافت کیا۔
’’دیکھیے ہمارے مزاج، ذوق، طبعیت، حالات اور پس منظر کے لحاظ سے کئی معاملات ایسے ہوتے ہیں جن کا کرنا شروع ہی سے ہمارے لیے آسان ہوتا ہے یا زندگی میں کسی وقت ہوجاتا ہے۔ جیسے جو لوگ مال دار ہیں ان کے پاس روپے پیسے کی اتنی کثرت ہوتی ہے کہ دس لاکھ روپے خرچ کرنا بھی زیادہ بڑا مسئلہ نہیں ہوتا۔ لیکن ایک غریب کے لیے دس ہزار بھی بہت بڑی بات ہے۔ اسی طرح ایک طالب علم کے پاس فرصت بہت ہوتی ہے۔ لیکن کاروبار اور گھر کی ذمہ داری میں الجھے شخص کے لیے کسی نیکی کے واسطے وقت نکالنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
اس کی ایک اور مثال صحابہ کرام کا ایمان ہے۔ ان کا ایمان لانا کمفرٹ زون سے باہر نکلنے کے مترادف تھا جبکہ آج میرے اور آپ کے لیے ایمان ایک پیدائشی تحفہ اور ہمارا کمفرٹ زون ہے۔ چنانچہ یہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ ہے کہ ہر شخص کے لیے اسی طرح کے کچھ کمفرٹ زون بنا دیے جاتے ہیں۔ ان میں نیکی کرنے کے مقابلے میں کمفرٹ زون سے باہر نکل کر کچھ کرنا ہمیشہ زیادہ باعث اجر ہوگا۔ اس لیے اگر اجر بڑھانا ہے تو یہ معمول بنائیے کہ جب بھی موقع ملے اپنے کمفرٹ زون سے نکل کر کچھ نیکی کیا کریں۔ اس کا اجر بہت زیادہ ہے۔ تنگی میں خرچ کرنا، غصے کو پی جانا، مصروفیت میں نیکی کے لیے وقت نکالنا بہت بڑے اجر کا باعث ہوتا ہے۔ ایسی نیکیوں کی عادت ڈالیں۔
’’لیکن کیا کمفرٹ زون کی نیکیوں کا اجر بڑھانے کا بھی کوئی طریقہ ہے۔‘‘، ایک اور صاحب نے سوال کیا تو عارف نے سر ہلاتے ہوئے کہا:
’’بالکل ہے۔ کمفرٹ زون کی ہر نیکی کو چھوٹا سمجھیں۔ اللہ اس کا اجر بڑا کر دے گا۔ لیکن یہ آسان نہیں ہے۔ انسان کی فطرت ہے کہ اپنی نیکی کو وہ بڑا سمجھتا ہے۔ یہی اس راہ کی مشکل ہے۔ تاہم اگرآپ اس مشکل پر قابو پالیتے ہیں؛ بڑی نیکی کو چھوٹا، زیادہ انفاق کو کم، بہت محنت کو تھوڑا اور اعلیٰ کوشش کو حقیر سمجھنے لگتے ہیں تو پھر آپ کے لیے یہاں بھی بہت بڑا اجر ہے۔‘‘
عارف کی بات تمام ہوئی۔ آج لوگوں نے سیکھ لیا کہ آسانی میں زیادہ اجر کیسے کمایا جاتا ہے اور سہولت میں بھی خدا کی رحمت کیسے حاصل کی جاتی ہے۔