چھوٹی نعمت ۔ ابویحییٰ
ہم انسان اپنے پروردگار کی نعمتوں کو عام طور پر دو حصوں میں بانٹتے ہیں۔ ایک بڑی نعمت اور دوسری چھوٹی نعمت۔ چھوٹی بڑی نعمت کی تعریف ہر فرد کے حساب سے مختلف ہوسکتی ہے، مگر فرد کی نفسیات کے اعتبار سے اس کا معیار نعمت ملنے پر انسان کا ردِ عمل ہوتا ہے۔ جس چیز کے ملنے پر انسان میں اہتزاز(Thrill) پیدا ہو اور وہ بے حد خوشی محسوس کرے وہ اس کے نزدیک بڑی نعمت ہوتی ہے۔ اور جس چیز کے ملنے پر کوئی ردعمل نہ آئے وہ انسان کے نزدیک ایک چھوٹی اور معمولی نعمت ہوگی۔ مثلاً پسند کی شادی کے وقت ایک نوجوان جتنا خوش ہوتا ہے پانی کا ایک گلاس پیتے وقت وہ کسی درجہ ویسی خوشی محسوس نہیں کرتا۔
تاہم حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں ہر نعمت بڑی نعمت ہے۔ مثلاً شادی پر خوشیاں منانے والے نوجوان کا پانی اگر شادی سے صرف ایک دن پہلے بند کر دیا جائے تو نکاح کے وقت تک وہ اپنی دلہن کو بھول کر پانی کو زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ بنا چکا ہوگا۔ تاہم یہ اللہ تعالیٰ کی بڑی عنایت ہے کہ وہ زندگی کی ہر بڑی نعمت کو مفت میں فراہم کرتے ہیں۔ زندگی، صحت، عافیت، ہوا، پانی، رشتے ناطے یہ وہ نعمتیں ہیں جو عموماً انسانوں کو بلا روک ٹوک اور بلا مشقت مل جاتی ہیں۔
جو نادان شعور نہیں رکھتے وہ ایسی نعمتوں کو چھوٹی نعمت سمجھتے ہیں یا اکثر اوقات انہیں کوئی نعمت سمجھتے ہی نہیں۔ لیکن جو لوگ حقیقی ایمان رکھتے ہیں وہ اس احساس سے تڑپ اٹھتے ہیں کہ ان کے مہربان رب نے ضرورت کی ہر چیز انہیں بے حساب اور بالکل مفت دے رکھی ہے۔ ان کی آنکھیں شکر گزاری کے احساس سے بہنے کے لیے کسی بڑی نعمت کی منتظر نہیں رہتیں بلکہ صبح و شام وہ رب کے احسان کو یاد کرکے روتے رہتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں عنقریب جہنم کی آہ و زاری سے بچا کر جنت کی ختم نہ ہونے والی نعمتوں میں بسا دیا جائے گا۔