بچوں کے اعمال کا والدین پر اثر ۔ ابویحییٰ
سوال: میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ بچوں کے اعمال کا والدین کی آخرت پر کتنا اثر پڑتا ہے؟ کیا بچوں کے اعمال کے ذمہ دار والدین ہوں گے؟اگر بچے مذہبی اعمال کو سر انجام نہ دیں اور اس کا سبب والدین کی بے توجہی نہ ہو تو کیا اس کی ذمہ داری والدین کی ہوگی؟ جواب میں حدیث کا حوالہ دے دیں۔ (عائشہ محمود)
جواب: آپ نے جو بات دریافت کی ہے اس کا جواب قرآن کریم نے اس طرح دیا ہے:
’’(قیامت کے دن) کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی اور یہ کہ انسان کہ لیے وہی کچھ ہوگا جو اس نے کمائی کی ہوگی۔‘‘،(نجم38-39:53)
ان آیات سے ظاہر ہے کہ اولاد کے اعمال براہ راست والدین کی عاقبت پر اثر انداز نہیں ہوتے۔ البتہ یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ والدین اگرچہ اپنی اولاد کے اعمال کے براہ راست ذمہ دار نہیں، مگر اس تربیت کے ذمہ دار ضرور ہیں جو انھوں نے کی ہے۔ والدین نے اگر اولاد کی اچھی تربیت کی تو ظاہر ہے کہ بچوں کی سیرت و کردر پر اس کا اثر ہوگا۔ وہ اچھے کام کریں گے، ان لیے دعا کریں گے اس کا ایک اجر والدین کو ملے گا۔ اس بات کو حدیث میں اس طرح بیان کیا گیا ہے:
انسان کی موت کے بعد تین چیزوں کے سوا اس کے اجر کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے۔ صدقہ جاریہ، وہ علم جس سے نفع اٹھایا جائے اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔‘‘ (مسلم، رقم1631)
والدین اگر اولاد کی بری تربیت کرتے ہیں تو معاملہ اس کے برعکس ہوجائے گا۔ ہاں والدین کی اچھی تربیت کے باجود اولاد برے عمل کرتی ہے تو یقنیاً والدین پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں۔