اولاد اور خدا ۔ ابویحییٰ
کسی کے ہاں اولاد ہونا زندگی کا ایک بڑا خوبصورت تجربہ ہوتا ہے۔ خاص کر ماں اور باپ اپنی گود میں کھلنے والی معصوم کلی کو دیکھ کر جس مسرت اور شادمانی کے احساس سے گزرتے ہیں، اس کا اندازہ کوئی دوسرا نہیں لگا سکتا۔ ان کا دل محبت اور شفقت کے جس لمس سے روشناس ہوتا ہے، اس کا کوئی تجربہ انھیں اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا ہوتا۔
ایک عام انسان یہیں تک رک جاتا ہے۔ مگر جب یہ تجربہ کسی خدا پرست پر گزرتا ہے تو یہ اس کے لیے اپنے مالک کی اس غیر معمولی محبت کی دریافت بن جاتا ہے جو اسے اپنے بندوں سے ہے۔ اسے معلوم ہوجاتا ہے کہ اس کا خدا اپنے بندوں سے کیسی غیر معمولی محبت کرتا ہے۔ اسے رسول خدا کے وہ الفاظ یاد آ جاتے ہیں کہ جب ماں اپنے دودھ پیتے بچے کو جہنم میں نہیں پھینک سکتی تو خدا کیسے پھینک سکتا ہے۔
ایک خدا پرست یہیں تک رک جاتا ہے۔ مگر یہ تجربہ جب کسی عارف پر گزرتا ہے تو اس کے سامنے اپنی زندگی کی وہ کتاب کھل جاتی ہے جس کے ہر ورق پر ایک طرف خدا کے کرم کی داستان رقم ہے اور دوسری طرف اس کی غفلت معصیت اور نام نہاد نیکیوں کی کہانی درج ہے۔ جس کے بعد اسے اپنے گناہ ایک پہاڑ، اپنی غفلت ایک بوجھ، اپنے عیب ایک غلاظت اور اپنی نیکیاں معصیت محسوس ہونے لگتی ہیں۔
وہ سراپا فریاد بن جاتا ہے کہ مالک! جس طرح ماں باپ بچے کی نجاستوں کی بنا پر اسے نہیں چھوڑتے تو بھی اس بندے کو اس کے گناہوں کے باوجود مت چھوڑ۔ ماں باپ بچے کو پاک کرتے ہیں، توبھی مجھے پاک کر دے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب خدا بندے کے ہر گناہ کو نیکی کے خانے میں لکھ دیتا ہے اور اسے پاک کر کے جنت کی پاکیزہ بستی کے لیے منتخب کر لیتا ہے۔