اسباب اور کھجور ۔ ابویحییٰ
قرآن مجید کی سورہ مریم میں حضرت مریم علیھا السلام کا واقعہ بیان ہوا ہے جس میں انھیں ایک فرشتہ، بن باپ کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خوشخبری دیتا ہے۔ قرآن کے مطابق جب حضرت عیسیٰ کی پیدائش کا وقت قریب آتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ سیدہ مریم کو ہدایت کرتا ہے کہ کھجور کے تنے کو ہلائیں تو تازہ کھجوریں نیچے گرجائیں گی جنہیں کھا کر وہ اس مشکل وقت کو کاٹیں۔ کھجوروں کے متعلق جدید تحقیق سے اب یہ معلوم ہو چکا ہے کہ یہ حمل اور پیدائش کی تکلیف کو کم کر دیتی ہیں۔ اس نے یقینا حضرت مریم کو بھی آسانی اور فائدہ دیا ہو گا۔
یہ واقعہ کئی پہلوؤں سے سبق آموز ہے۔ مگر ہماری قوم کے لیے جو اسباب سے زیادہ دم اور تعویذوں پر بھروسہ کرتی ہے ایک اہم سبق موجود ہے۔ اس واقعے میں ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ کی بن باپ کے پیدائش کے لیے تو فرشتے کو بھیج دیا لیکن پیدائش کی تکلیف ہلکی کرنے کے لیے فرشتے نے کوئی معجزہ کرنے کے بجائے عالم اسباب کی ایک چیز کی طرف رہنمائی کر دی۔اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ جہاں اللہ تعالیٰ نے اسباب مقرر کر دیے ہیں، وہاں وہ معجزات نہیں کرتے۔ وہاں اصل کام یہ ہوتا ہے کہ اسباب کو دریافت کر کے ان کو استعمال کیا جائے۔
حقیقت یہ ہے کہ معجزات نبیوں اور رسولوں کے ساتھ ہوا کرتے ہیں ۔ عام لوگوں کو اسباب تلاش کرنا چاہئیں اور ان کے مطابق حکمت عملی اختیار کرنا چاہیے ۔جب ہم یہ کریں گے اللہ کی مدد آئے گی۔ ایک نازک لڑکی نہ ہاتھ سے کھجور کے تنے کو ہلا سکتی ہے نہ اس طرح درخت سے کھجور گرائی جا سکتی ہے۔ مگر جب انسان اسباب اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ مدد کرتے ہیں۔ انسان اسباب کے درخت کو ہاتھ سے ہلانے کی کوشش کرتا ہے اور پھر ہر ’’درخت‘‘ اللہ کے حکم سے اپنی ’’کھجور‘‘ گرا دیتا ہے ۔ یہی اس واقعہ کا اہم ترین سبق ہے۔