اللہ تعالیٰ کی پسند و ناپسند کا فیصلہ ۔ ابویحییٰ
’’تمھارے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ:
تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو، مگرصرف اس کی۔
اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ اگرتمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک، یا دونوں، بوڑھے ہو کر رہیں تو انہیں اف تک نہ کہو، نہ انہیں جھڑک کر جواب دو، بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو، اور نرمی و رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھک کر رہو، اور دعا کیا کرو کہ ’پروردگار ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے رحمت وشفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا‘۔ تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ تمہارے دلوں میں کیا ہے۔ اگرتم صالح بن کر رہو تو وہ ایسے سب لوگوں کے لیے درگزر کرنے والا ہے جو اپنے قصور پر متنبہ ہو کر بندگی کے رویے کی طرف پلٹ آئیں۔ اور رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین اورمسافر کو اس کا حق۔
اورفضول خرچی نہ کرو۔ فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں، اورشیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔
اور اگر ان سے(یعنی حاجت مندرشتہ داروں، مسکینوں اور مسافروں سے) تمہیں کترانا ہو، اس بنا پر کہ ابھی تم اللہ کی اس رحمت کو، جس کے تم امیدوار ہو، تلاش کر رہے ہو توانہیں نرم جواب دے دو۔
اور نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ ملامت زدہ اور عاجز بن کر رہ جاؤ۔ تیرا رب جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے۔ وہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور انہیں دیکھ رہا ہے۔
( بنی اسرائیل 17:23 -30)