پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی افسوسناک صورتحال ۔ منو بھائی
ایشیاء کی سو اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں پاکستان موجود نہیں اگرچہ نام نہاد ریسرچ اور سروے رپورٹیں بھی کمرشل ازم کی وبا کی موجودگی میں ڈگریوں اور ڈپلوموں کی طرح کچھ زیادہ قابل اعتبار نہیں رہیں مگر ’’دی ٹائمز ایجوکیشن میگزین‘‘ لندن ایک مثبت شہرت رکھنے والا جریدہ ہے جس کی تازہ ترین ریسرچ اور سروے رپورٹ کے مطابق ایشیا کی سو اعلیٰ یونیورسٹیوں میں کوئی ایک بھی پاکستانی یونیورسٹی شامل نہیں ہے جبکہ اس فہرست میں ہندوستان کی نو اور چین کی بیس یونیورسٹیاں شامل ہیں۔
ہندوستان کی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس پنجاب یونیورسٹی کے علاوہ ہانگ کانگ، تھائی لینڈ اور تائیوان جیسے چھوٹے ملکوں کی یونیورسٹیوں کو بھی ایشیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں کی فہرست میں نمایاں جگہیں ملی ہیں۔
اس افسوسناک صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان کی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر شاہد صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس میدان میں ایشیا کے دوسرے بڑے ملکوں سے پیچھے نہیں ہونا چاہئے مگر اس سلسلے میں بعض وجوہات اور رکاوٹوں کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ایک نمایاں وجہ تو یہ ہے کہ ہماری دانش گاہوں میں ریسرچ کی جانب کچھ توجہ نہیں دی جا رہی۔ سال 1947ء سے 2002ء تک ہماری یونیورسٹیوں میں ریسرچ پر افسوسناک حد تک تھوڑی توجہ دی جاتی رہی ہے۔ سکولوں کی تعلیم میں تو ریسرچ کا نام و نشان ہی نہیں ہے۔ جو روایت سکول سے شروع نہیں ہوگی وہ یونیورسٹی کی تعلیم تک کیسے پہنچے گی؟
وائس چانسلر صدیقی نے کہا کہ ضروری اور لازمی ہے کہ پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ریسرچ کی طرف زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کے رجحان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ریسرچ کی حوصلہ افزائی کے لیے یونیورسٹیوں کے فنڈز اور گرانٹس میں نمایاں اضافہ کرنا پڑے گا اور تسلیم کرنا پڑے گا کہ ریسرچ اور تحقیق تعلیم کی بنیادی ضرورت ہے اور اس ضرورت کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہونی چاہیے۔ ٹائمز ایجوکیشن میگزین کی ریسرچ اور سروے رپورٹ میں خاص طور پر علم، تدریس، ریسرچ جیسے 13 بڑے شعبوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایشیا کے سو اعلیٰ تعلیمی اداروں کی فہرست تیار کی گئی تھی جس میں جاپان، سنگاپور، ہانگ کانگ، چین اور کوریا کو سر فہرست دس ملکوں میں شامل کیا گیا ہے۔ سر فہرست جاپان کی ٹوکیو یونیورسٹی قرار پائی ہے جبکہ سنگا پور کی نیشنل یونیورسٹی دوسرے نمبر پر ہے اور ہانگ کانگ کی یونیورسٹی کو تیسرا نمبر دیا گیا ہے جبکہ بیجنگ (چین) کی یونیورسٹی چوتھے نمبر پر ہے اور چین ہی کی سیچاؤ (Tsinchua) یونیورسٹی کو پانچواں نمبر دیا گیا ہے۔ جاپان کی تیرہ اور کوریا کی دس یونیورسٹیاں اس فہرست میں موجود ہیں جو اپنے ملکوں اور قوموں کا نام روشن کرنے کی وجہ بن رہی ہیں۔ اسرائیل کی چار اور ایران کی بھی چار یونیورسٹیوں کو اس فہرست میں جگہ حاصل کرنے کا موقع ملا ہے۔ سنگا پور، سعودی عرب اور تھائی لینڈ کی دو دو یونیورسٹیاں اس فہرست میں شامل ہیں۔ جبکہ میکاؤ اور لبنان کی ایک ایک یونیورسٹی ایشیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں کی فہرست میں موجود ہے۔ اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر مبارک احمد نے خواہش ظاہر کی ہے کہ پاکستان کو بھی اس فہرست میں شامل ہونے کی کوشش کرنا چاہئے۔