عدل کامل کا دن ۔ ابویحییٰ
آج نواز شریف صاحب کو سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے تحت وزارت عظمیٰ کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ اس فیصلے پر جشن منانے والے جہاں بہت سارے لوگ ہیں، وہیں اس پر تنقید کرنے والو ں کی بھی کمی نہیں ہے۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف صادق و امین نہیں تو کیا اقتدار، سیاست اور مقتدر اداروں میں بیٹھے ہوئے دیگر لوگ آب زم زم سے دھلے ہوئے ہیں۔ لوگ سرے محل، سیتا وہائٹ، ارسلان افتخار ، اصغر خان کیس ، آئین کو پامال کرنے والوں اور آئین میں ترمیم کا اختیار ایک آمر کو دینے والی عدالت عظمیٰ کا حوالہ دے کر یہ نکتہ اٹھا رہے ہیں کہ جب انصاف سب کے لیے نہ ہو تو پھر یہ انصاف نہیں انتقام ہوتا ہے۔
اس پوری بحث سے قطع نظر یہ واقعہ ہے کہ اس دنیا میں انصاف کم ہی عام رہا ہے۔ خاص کر ہمارے جیسے معاشرے میں جہاں قانون کے بجائے طاقت کی حکومت کا تصور عام ہے وہاں انصاف پر تقریر کرنا اپنے وقت کے زیاں کے مترادف ہے۔ یہ صورتحال اتنی تکلیف دہ ہے کہ ایک حساس انسان کے لیے جینا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسے میں انسان کو طاقت اور مفاد کے بجائے اخلاقی اقدارکے تحت زندگی گزارنے پر آمادہ کرنے والی صرف ایک چیز ہے۔ وہ یہ کہ ایک روز کائنات کو بنانے والا خود کرسی عدالت پر جلوہ افروز ہو گا۔ اس روز ہر ظالم چاہے وہ کتنا ہی طاقتور ہو اس کے انصاف کی زدمیں آ کر رہے گا۔ وہی دن حقیقی اور کامل انصاف کا دن ہو گا۔
حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دنیا انصاف کے لیے نہیں، امتحان کے لیے بنائی گئی ہے۔ امتحان یہ ہے کہ کون طاقت اور اختیار پا کر بھی خود کو خدا کے سامنے بے اختیار کر دے ، کون مفاد پر اخلاق کو ترجیح دے، کون دوسروں کا احتساب کرنے کے بجائے اپنا احتساب کرتا رہے۔ اُس روز ایسے ہی صادق اور امین لوگ جنت کی سرفرازی پائیں گے۔ باقی لوگ خدا کے انصاف کا وہ ظہور دیکھیں گے جس کی تاب لانا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں۔ عدل کامل کا وہی دن ہے جس کی امید ہرکمزور کو زندہ رکھتی ہے۔