تعارف -ابویحییٰ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ابویحییٰ ایک پاکستانی اسکالر اور مصنف ہیں ۔ ان کی ڈیڑھ درجن سے زیادہ تصانیف ہیں جو لاکھوں کی تعداد میں شائع ہوچکی ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ معروف کتاب ’’جب زندگی شروع ہوگی‘‘ ہے جو اردو زبان کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں سے ایک ہے۔پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی یہ کتاب اردو اور دیگر زبانوں میں شائع ہورہی ہے جبکہ ملک کے اندر اور باہر اس کتاب کے متعدد غیرقانونی ایڈیشن کی فروخت اس کے علاوہ ہے۔ کئی ملکی اور غیر ملکی زبانوں میں اس کتاب کے تراجم ہوچکے ہیں جن میں سے کتاب کا انگریزی ترجمہ When life Begins کے نام سے شائع ہوکر پاکستان اور بیرون ملک بڑی تعداد میں پھیلا ہے۔ یہ دونوں کتابیں ای بک کی شکل میں بلامعاوضہ انٹرنیٹ اور ای میل پر دستیاب ہیں۔ اس شکل میں بھی یہ کتاب لاکھوں کی تعداد میں انٹرنیٹ اور ای میل کے ذریعے سے دنیا بھر میں پھیلی ہے۔
’’جب زندگی شروع ہوگی‘‘ کی تالیف کے زمانے میں مصنف کو اللہ تعالیٰ نے شادی کے ایک طویل عرصہ بعد صاحب اولاد کیا تھا۔ اسی مناسبت سے انہوں نے بطور شکر گزاری ابو یحییٰ کی کنیت عرب روایت کے مطابق اختیار کی اور اپنی اسی کنیت کے ساتھ کتاب کو شائع کیا جسے اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی مقبولیت عطا فرمائی۔ اس سے قبل ابو یحییٰ اپنے ذاتی نام ریحان احمد یوسفی کے نام سے لکھا کرتے تھے۔
ابو یحییٰ نے علوم اسلامیہ اور کمپیوٹر سائنس میں اونرز اور ماسٹرز کی ڈگریاں فرسٹ کلاس فرسٹ پوزیشن کے ساتھ حاصل کیں اور سوشل سائنسز میں ایم فل کیا۔ انہوں نے اپنا پی ایچ ڈی اسلامک اسٹیڈیز میں مکمل کیا۔ ان کے پی ایچ ڈی مقالہ کا موضوع درج ذیل تھا۔
‘Evolution of Dawah Methodology Literature in 20th Century Subcontinent’
ابو یحییٰ نے بطور ایک عملی صوفی اور بریلوی پس منظر کے ساتھ نوعمری میں اپنے مذہبی سفر کا آغاز کیا۔ تاہم آزادانہ غور و فکر اور مطالعے کی وسعت کی بنا پر فرقہ وارانہ تعصبات اور مسلکی وابستگی سے بلند ہوتے چلے گئے۔ اپنے علمی سفر میں جن بزرگوں سے غیر معمولی استفادہ کیا ان میں مولانا احمد رضا خان صاحب فاضل بریلویؒ، مولانا اشرف علی تھانویؒ، مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ، مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ، مولانا امین احسن اصلاحیؒ، ڈاکٹر اسرار احمدؒ صاحب، مولانا وحید الدین خان صاحب اور علامہ جاوید احمد صاحب غامدی کے نام نمایاں ہیں۔ مصنف کے بارے میں مزید تفصیلا ت ان کی کتاب ’’تیسری روشنی‘‘ کے دوسرے باب میں پڑھی جاسکتی ہیں، جس میں انھوں نے اپنے حالات زندگی تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں۔
ابو یحیی سن 2002 سے قبل جزوقتی طور دعوت دین کا کام کررہے تھے۔ تاہم اس کے بعد اپنے باقاعدہ معاش کو ترک کرکے کل وقتی طور پر تحریر و تقریر کے ذریعے سے لوگوں میں ایمان و اخلاق کی دعوت پھیلانے کی جدو جہد کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیلیوژن پروگرام، اخباری مضامین، پبلک اجتماعات کے ذریعے سے بھی دعوت و اصلاح کا کام کرتے رہے ہیں۔ ابتدا میں دانش سرا پاکستان سے منسلک ہوکر اصلاح و تربیت کا آغاز کیا۔ سن 2008 میں بطور ایسوسی ایٹ فیلو المورد سے وابستہ ہوئےاور اس وقت بطور اعزازی فیلو اس سے وابستہ ہیں۔ سن 2009 میں کراچی کے مضافات میں لوگوں کی اخلاقی اصلاح اور تربیت کے لیے ایک تربیت گاہ قائم کی۔ سن 2013 میں انہی مقاصد کے حصول کے لیے انذار کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔ وہ اسی نام سے نکلنے والے ایک رسالے ’’ماہنامہ انذار‘‘ کے مدیر بھی ہیں جس میں ان کے مضامین ہر ماہ شائع ہوتے ہیں۔ یہ مضامین ان کی ویب سائٹ www.inzaar.pk اور www.inzaar.org پر بھی پڑھے جاسکتے ہیں۔
ان کی کتب میں ’’جب زندگی شروع ہوگی‘‘ کے علاوہ ’’قسم اس وقت کی‘‘، ’’قرآن کا مطلوب انسان‘، ’’بس یہی دل‘‘، ’’حدیث دل‘‘ اور ’’تیسری روشنی‘‘ نمایاں ہیں۔ ان کی پہلی تصنیف ’’مغرب سے مشرق تک‘‘ تھی جو کینیڈا، امریکہ اور سعودی عرب کا سفرنامہ تھا۔ ان کی دوسری تصنیف ’’عروج و زوال کا قانون اور پاکستان‘‘ تھی۔ یہ دونوں کتب جو ابتدائی زمانے میں شائع ہوئیں علمی و ادبی حلقوں میں غیر معمولی پذیرائی حاصل کرچکی ہیں۔ اس کے علاوہ ابویحییٰ نے درجن سے اوپر مختصر تصانیف اور اصلاحی کتابچے بھی لکھے ہیں۔
ابو یحیی صاحب کئی برس تک درس قرآن مجید بھی دیتے رہے۔ پچھلے پندرہ برسوں سے وہ قرآن مجید پر ایک تحقیقی کام کررہے ہیں جس کا مقصد قرآن مجید کے آفاقی پیغام، استدلال، مطالبات کو منظم و مرتب انداز میں پیش کرنا ہے۔ ان کا ایک اہم کام قرآن مجید کا جائزہ لے کر وہاں بیان کیے گئے مضامین کو بحث میں لانا ہے۔
ان سے براہ راست رابطے کے لیے ان کے ای میل abuyahya267@gmail.com پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔