جس نے خدا کو پالیا ۔ ابویحییٰ
انسان معلوم کائنات کی سب سے زیادہ غیرمعمولی ہستی ہے۔ یہ بیک وقت حیوانیت اور روحانیت، عقلیت اور جذباتیت، انانیت اور عبدیت کے احساس اپنے اندر رکھتا ہے۔ انسانوں کی یہی وہ غیرمعمولی خصوصیت ہے جس نے اس کے لیے دنیا کے سب سے بڑے امکان کا دروازہ کھولا ہے۔ وہ امکان یہ ہے کہ وہ ایک مادی دنیا میں رہ کر نظر نہ آنے والے خدائے رحمن کو دریافت کر لے اور ہمیشہ کے لیے جنت کی بادشاہی کا انعام حاصل کر لے۔
اس دنیا میں انسان ایک حیوان کی طرح کھانے، پینے اور نسل بڑھانے کا محتاج ہے۔ مگر عین ان تقاضوں کی تکمیل کے وقت اس کی روحانیت تقاضہ کرتی ہے کہ وہ دینے والے کے حضور اپنے سر کو جھکا کر سراپا حمد بن جائے۔ انسان کی عقل کائنات کی عظمت اور وسعت فاش کرتی ہے۔ عین اسی وقت اس کے جذبات یہ چاہتے ہیں کہ اس کائنات کو بنانے والے کی مدح سرائی میں نغمے گائے جائیں۔ انسان کی انا اسے دوسروں کے سامنے جھکنے سے روکتی ہے۔ عین اسی وقت اس کی عبدیت یہ کہتی ہے کہ رب کائنات کے سامنے وہ سربسجدہ ہوجائے۔
بڑا خوش نصیب انسان ہے جو اپنی روحانیت اور عبدیت کی آواز سن کر اپنے جذبوں کا رخ اپنے خالق کی طرف کر دیتا ہے۔ ایسا انسان گھر بناتا، شادی کرتا اور مال کماتا ہے، مگر زبان پر ہر لمحہ خدا کا ذکر اور دل میں اس کی یاد رہتی ہے۔ اس کی عقل تعلیم، کاروبار اور زندگی کے ہر میدان میں الجھی ہوئی گتھیاں سلجھاتی ہے مگر ساتھ ساتھ اسے یہ بتاتی ہے کہ اپنے آقا کے بغیر وہ کچھ نہیں۔ اس کا دل مالک کی محبت سے بھرجاتا ہے۔ اس کی انا معاشرے میں اس کی منفرد شناخت بناتی ہے، مگر اس کی عبدیت اسے ایک بے شناخت غلام بنا کر مالک کے قدموں میں لاڈالتی ہے۔
آپ خوش نصیب ہیں، اگر آپ نے خدا کو پالیا، کیونکہ پھر آپ نے دنیا و آخرت میں سب کچھ پالیا۔ آپ نے دنیا کا سکون پالیا۔ آپ نے جنت کا عیش پالیا۔