ابدی زندگی اور مسلمان ۔ ابویحییٰ
3 ستمبر 2025 کے دن بیجنگ میں چین نے جاپان کے خلاف اپنی فتح کی یا د میں ایک فوجی پریڈ کا اہتمام کیا۔ اس میں شرکت کے لیے متعدد سربراہان مملکت موجود تھے۔ ان میں سب سے نمایاں روس کے صدر پیوٹن تھے۔ اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ اور صدر پیوٹن کے درمیان ہونے والی ایک آف دی ریکارڈ گفتگو وائرل ہوگئی۔ اس گفتگو کا اردو ترجمہ درج ذیل ہے:
ولادیمیر پیوٹن (اپنے مترجم کے ذریعے سے):’’بایو ٹیکنالوجی مسلسل ترقی کر رہی ہے۔ انسانی اعضا کو بار بار ٹرانسپلانٹ کیا جاسکتا ہے۔ جتنا زیادہ آپ جیتے ہیں، اتنے ہی زیادہ آپ جوان رہتے ہیں، اور یہاں تک کہ ابدیت (Immortality) بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔‘‘
شی جن پنگ (مسکراتے ہوئے): ’’کچھ ماہرین پیش گوئی کرتے ہیں کہ اس صدی میں انسان 150 سال تک جی سکتا ہے۔‘‘
یہ گفتگو دو ایسے افراد کے درمیان ہورہی ہے جو دنیا کے تین طاقتور ترین لوگوں میں سے دو ہیں اور جن کی پہنچ میں ہر طرح کے وسائل ہیں لیکن دونوں 72 سال کی عمر میں پہنچنے کے بعد موت کو سامنے سے آتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ ایسے میں ان کی سب سے بڑی خواہش زندگی ہے۔ یہی اس گفتگو کا موضوع سخن ہے کہ سائنسی ترقی نے 150 سال کی زندگی کاراستہ تو کھول دیا ہے اور جب تک وہ 150 برس کے ہوں گے تو ممکن ہے کہ سائنس لافانی زندگی کو ممکن بنا دے۔
لافانی زندگی انسان کا سب سے بنیادی خواب ہے۔ مگر سائنس آج تک اس خواب کی تعبیر پوری کرنے سے قاصر رہی ہے۔ ایسے میں آج کے انسان کو یہ امید ہورہی ہے کہ اس کا ہمیشگی کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے کا وقت قریب آرہا ہے۔ آج یہ موقع طاقتور ترین لوگوں کے پاس ہے اور کل یہ موقع ہر خاص و عام کی دسترس میں آجائے گا جیسا کہ ہر سائنسی ترقی کے بعد ہوا ہے۔ مثال کے طور پر ہوائی سفر جو پہلے فوجی مقصد کے لیے ایجاد ہوا۔ پھر امرا کی دسترس میں آیا اور اب ہر کس و نا کس ہوائی سفر کرتا ہے۔
تاہم حقیقت یہ ہے کہ خدا نے اس دنیا میں لافانی زندگی کا کوئی امکان نہیں رکھا۔ موت انسان کا آخری مقدر ہے۔ یہ موت طبعی عمر کے پوری ہونے کی شکل میں بھی آتی ہے اور حادثات کی شکل میں اس سے پہلے بھی۔ انسان کسی نہ کسی طرح لافانی زندگی کا راز جان لے تب بھی قیامت کا دن تمام روئے زمین کے باسیوں کی اچانک موت کا دن ہے۔ اس روز زمین پے در پے آنے والے شدید زلزلوں سے لرز اٹھے گی۔ سمندر ابل پڑیں گے۔ پہاڑ راکھ بنا کر ہوا میں بکھیر دیے جائیں گے۔ تارے ماند، سورج تاریک اور چاند بے نور ہوجائے گا۔ ایسے میں معمولی انسان کی کیا حیثیت ہے کہ زندہ رہ سکے۔
چھوٹی سطح پر ایسے واقعات شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں پہلے بھی پیش آئے ہیں۔ ڈائنا سور ایسے ہی کسی حادثے کی نذر ہوئے تھے۔ قیامت کا حادثہ اس سے کہیں زیادہ ہولناک اور شدید ہوگا اور جب ہوگا تو نہ کوئی اسے جھٹلانے والا رہےگا نہ بچ کر بھاگنے والا۔ موت کا علاج ڈھونڈ لینے والے بھی اس روز موت کا شکار ہوجائیں گے۔
یہ وہ پیغام ہے جو مسلمانوں کو ساری دنیا کو پہنچانا ہے۔ مگر یہی وہ کام ہے جو مسلمان کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ وہ ایمان و اخلاق کا نمونہ بن کر دنیا پر حق کی گواہی دینے کے بجائے اسلام کا چہرہ اپنے رویوں سے بگاڑتے اور اسے دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ مسلمان دنیا میں مغلوب ہیں اور چین، روس اور امریکہ دنیا پر غالب ہیں۔
