کام یا نام ۔ مولانا وحیدالدین خان
مولانا شبلی نعمانی سے کسی نے پوچھا کہ بڑا آدمی بننے کا آسان نسخہ کیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ کسی بڑے آدمی کے اوپر کیچڑ اچھالنا شروع کر دو۔
اصل یہ ہے کہ کام کی دو قسمیں ہیں۔ ایک کام وہ ہے جو معروف میدانوں میں ہوتا ہے، دوسرا وہ جو غیرمعروف میدان میں کیا جاتا ہے۔ معروف میدان میں زور دکھانے والا آدمی فوراً لوگوں کی نظروں کے سامنے آجاتا ہے۔ اس کے برعکس غیرمعروف میدان میں محنت سے آدمی کو نہ شہرت ملتی ہے اور نہ مقبولیت۔ جس چیز کا عوام میں چرچا ہو اس کے ساتھ اپنے کو ملانے میں آپ کا چرچا بھی بڑھے گا اور جس چیز کا عوام میں چرچا نہ ہو اس کے ساتھ لگنے میں آپ بھی چرچے سے محروم رہیں گے۔
اگر آپ کسی مسلمہ شخصیت کے خلاف بولنے لگیں۔ کسی مشہور معاملہ کو اپنا نشانہ بنائیں، کسی حکومت سے ٹکراؤ شروع کر دیں۔ کوئی عالمی عنوان لے کر جلسہ جلوس کی دھوم مچائیں تو فوراً آپ اخباروں کے صفحہ اول میں چھپنے لگیں گے۔ لوگوں کے درمیان آپ پر تبصرے شروع ہوجائیں گے۔ آپ بہت سے لوگوں کے خیالات کا مرجع بن جائیں گے۔ آپ جلسہ کا اعلان کریں گے تو بھیڑ کی بھیڑ وہاں جمع ہوجائے گی۔ آپ چندے کا مطالبہ کریں گے تو لوگ آپ کو روپیہ میں تول دیں گے۔
لیکن اگر آپ خاموش تعمیری کاموں میں اپنے آپ کو لگائیں، ”گنبد“ کے بجائے ”بنیاد“ سے اپنے کام کا آغاز کریں۔ انقلابی پوسٹر چھاپنے کے بجائے خاموش جدوجہد کو اپنا شعار بنائیں۔ ملت کا جھنڈا بلند کرنے کے بجائے فرد کی اصلاح پر محنت کریں۔ سیاسی ہنگامہ چھیڑنے کے بجائے غیرسیاسی میدان میں اپنے آپ کو مشغول کریں، تو حیرت انگیز طور پر آپ دیکھیں گے کہ آپ کے گرد نہ ساتھیوں کی بھیڑ ہے اور نہ چندہ دینے والوں کی قطاریں۔ آپ کا نام نہ اخباروں کی سرخیوں میں جگہ پا رہا ہے اور نہ پر رونق جلسوں کے ڈائس کی زینت بن رہا ہے۔
مگر یہی دوسرا کام ”کام“ ہے اسی کے ذریعہ کسی حقیقی نتیجے کی امید کی جاسکتی ہے۔ اس کے برعکس پہلا کام ”کام“ ٗکے نام پر استحصال ہے۔ اس سے شخصی قیادتیں تو ضرور چمکتی ہیں مگر قوم اور ملت کو اس سے کچھ ملنے والا نہیں ہے۔ ایک اگر کام ہے تو دوسرا صرف نام۔